Skip to main content

Vijaya lakshmi pandit

وجے لکشمی پنڑت ہندوستان کے پہلے وزیراعظم پنڑت جواہر لال نہرو کی بہن تھیں.ہندوستان کی تحرک آذادی میں اُن کا اہم کردار تھا. وہ18 اگست1900 کو گاندھی نہرو خاندان میں پیدا ہوئیں. اُن کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی,بعد ازاں اعلی تعلیم حاصل کی.ملکی اور غير ملکی سطح پرمشہور ہوئیں.اُن کو آزادی سے پہلے کا بینہ کی پہلی خاتون رکن بننے کا اعزاز حاصل ہوا. وہ اقوام متحدہ کی پہلی خاتون صدر بھی بنیں. ان کا ایک بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے ایک سفارت کار کی حیثیت سے مختلف ممالک سے ہندوستان کے تعلقات کو ایک نیا روخ دیا
ایک تو وہ ایک ایسے علمی خاندان کی فرد تھیں جسے آزادی کی قدروقمت کا اندازہ تھا. دوسرے وہ اپنے بھائ پنڑت جواہر لال نہرو کی طرح گاندھی جی سے بے حد متاثر تھیں,ہندوستان کی آذادی سے متعلق اُن کی ہر کوشش کی نہ صرف حمایت کرتی تھیں بلکہ اُس میں پیش پیش بھی رہتی تھیں. دوسری خواتین سے بھی ملک کی آزادی کیلئے ہونے والے تمام جلسوں اور کانفرنسوں میں حصہ لینے کی اپیل بھی کرتی تھیں. انہیں ملک کی آزادی سے متعلق تحریکوں میں یہ لینے کی قیمت بھی چکانی پڑی اور جیل بھی جانا پڑا. انہیں سب سے پہلے1940 اور پھر1942 میں گرفتار کیا گیا

وجے لکشمی پنڑت کے خاندان کا پس منظر سیاسی تھا. اسی وجہ سے انہوں نے سیاست کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنالیا. کم عمری ہی سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے لگی تھیں. انہوں نے16/ سال کی عمر میں پہلی مرتبہ ایک سیاسی جلسے میں حصہ لیا جس کی قیادت رامیشوری نہرو نےکی تھی. اس جلسے میں افریقہ میں مقیم ہندوستانیمزدوروں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس کیخلاف احتجاج کرنے کے طریقوں پر غور کیا گیا. اس طرح صرف16/ سال کی عمر میں اُن کے سیاسی کرئیر کا آغاز ہو گیا
جب ملک میں حکومت ہند ایکٹ1935 ء ناقد ہوا اور اس کے تحت1937 ء میں بہت سے صوبوں میں کانگریس کی حکومت قائم ہوئی تووجے لکشمی پنڑت کو اترپردیش[متحدہ صوبے] کا کابینی وزیر بنایا گیا, حالانکہ اس سے پہلے ہی ان کے سیاسی کرئیر کا باقاعدہ آغاز ہو چکا تھا

وجے لکشمی پنڑت کے سیاسی کرئیر کا باضابطہ آغاز اس وقت ہوا تھا جب انہوں نے30/ کی دہائی کی ابتداء میں آل انڈیا ویمنز کانفرنس[ اے آئی ڈبلیسوسی] کا حصہ بن گئی تھیں اور اُس کی میٹنگوں میں پابندی سے حصہ لینے لگی تھیں. انہوں نے راج کماری اور امرت کور کے ساتھ مل کر اے آئی ڈبلیوسی کی قومی سطح پر منفرد شناخت قائم کی اور اس کے ذریعہ خواتین کے حقوق کیلئے کئی انقلابی اقدامات کئے. وه1940 ء سے1942 ء تک آل انڈیا ویمنز کانفرنس[اے آئی ڈبلیوسی] کی صدر تھیں

1944
میں جے لکشمی پنڑت کے شوہر انتقال کرگئے لیکن وه اور اُن کی بیٹیوں کو جائداد سے بے دخل کردیا گیا اور پوری جائداد پر ان شوہر کے بھائی نے قبضہ کرلیا. اس کے بعد سے وجے لکشمی پنڑت نے خواتین کا حق دلانے کا عزم کرلیا اور اس سلے میں طویل جدوجہد کی. ان کی ہی محنتوں اور کوششوں سے آزادی کے بعد خواتیں کو اپنے شوہر اور اپنے باپ کی جائداد کا وارث سمجھا جانے لگا. خوا تین کیلئے مختلف محاذوں پر کام کرنے کے سبب ہندوستان اور بیرون ملک میں بہت سے خواتین تنظیموں سے اُن کے اچھے تعلقات تھے

وجے لکشمی پنڑت اپنے شوہر کے انتقال کے1945 ء میں امریکہ چلی گئیں اور اپنی تقریروں کے ذریعہ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی آزادی کی حمایت کی.1946 ء میں وہ دوبارہ ہندوستان آئیں اور ایک نئے جوش وخروش کے سیاست میں سرگرم ہوگئیں. ایک سفارتکار کی حیثیت سے بھی ان کی خدمات قابل ذکر ہیں. پنڈت وجے لکشمی نے1946ء سے 1968ء تک اقوام متحدہ میںہندوستان کی نمائندگی کی.1953 ء میں انہیںاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا صدر منتخب کیا گیا اور وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی دینا کی پہلی خاتون بنیں. انہوں نے15/ ستمبر1953/ کو یہ عہدہ سنبھالا اور21/ ستمبر1954 ء تک اس پر فائز رہیں.   وجے لکشمی پنڑت نے روس, امریکہ, میکسیکو اور اسپین میں ہندوستان کے سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جبکہ انہوں نے برطانیہ میں ہائی کمشنر کے طور پر بھی کام کیا. انہیں1979 ءاقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں ہندوستان کا نمائندہ منتخب کیا گیا 

وجے لکشمی پنڑت مہاراشٹر کی7/ ویں گورنر بنیں.1962 ء سے1964 ء تک عہدہ  سنبھالا,1967 ء سے1971 ء تک رکن پارلیمنٹ بھی رہیں. انڈین نیشنل کانگریس کی سرگرم رکن اور جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والی وجے لکشمی1 اکتوبر1990 کو90/ سال کی عمر میں دہرہ دون میں انتقال کر گئیں



Comments

Popular posts from this blog

Principles of Vastu Shastra

  what arethe believe of vastu shastra ? vastu shastra believes that just like human, a building has a life that weakens after some years that's why in order to keep its energy constant the resident must do a vastu pooja every 30 years.  vastu shastra has 5 element:-  earth water fire air space/sky What is Vastu and their Principles? Vaastu, meaning ‘dwelling’, is believed to be the residing places of god and man. According to its modern meaning, it covers all buildings irrespective of their use like residences, industries, business establishments, hotels etc. It is based on the five basic and essential elements, such as Vaayu (air), Agni (fire), Jal (water), Bhumi (earth) and Aakasha (space), which are known as Panchabutas. Everything on earth is built from these Five Elements. The art of Vastu originates in the Stapatya Veda, a part of the Atharvana Veda (Vedic). In the Mahabharata it is said a number of houses were built for the kings who were invited to the city Indraprastha fo

Vastu for the Living Room: Social

  Must Follow Heavy furniture should be kept in the west or south-west direction. All electronics and appliances should be installed in the south-east section. If there is a mirror in the room, ensure it is placed on the north wall. If the house that you are living in faces the north or the south direction, then it is advisable to construct your living room in the northeast direction.If your house is facing the west side, then the living room should be built in the northwest direction. And, if your house faces the Southside, then it should be placed in the southeast direction. The head of the family should sit in the southwestern corner of the room facing the east or northeast direction. Whereas, the guests should be seated in the southeast or northwest direction towards the west or south direction. The cooler or the air conditioner should be placed in the north or the west side corner of the room. For television, it should be placed in the southeast corner, says our expert. The furnit

hajj ki fazilat

  नबी करीम सल्लाहु-अल्लेह-वसल्लम ने फ़रमाया जिस ने अल्लाह के लिए हज किया और गुनाह ना किए ,वह ऐसा वापस होगा जैसे इस की माँ ने आज ही इस को जन्म दिया है।  आप सल्लाहु-अल्लेह-वसल्लम ने ये भी इरशाद फ़रमाया के नेकी से भरे हुए हज का बदला जन्त के सिवा  कुछ नहीं। [मश्कूत शरीफ] नेकी से भरा हुआ हज वोह है जो शोहरत और शेखी के लिए ना किया जाए बल्के सिर्फ अल्लाह ताला की राजा मंदी के लिए हो और इस में गुनाहों से परहेज़ /कोई गुनाह ना हो और लड़ाई झगड़ा ना हो।